چھوٹی سی ڈبیا تھی‘ ہم سمجھ رہے تھے اس میں پھکی ہوگی لیکن جب کھولا تو اس میں معجون تھی۔ امی کہنے لگیں یہ دوائی ہے جس کی اتنی تعریفیں سنارہی تھی۔ اس سے مجھے کیا فرق پڑے گا۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں منگوائی ہے تواب استعمال کرلیں
قارئین کرام! آئیے آج میں آپ کو ’’سترشفائیں‘‘ کے بارے میں اپنی امی کا ذاتی تجربہ اور کہانی سناتی ہوں‘ مجھے چار سال ہوگئے ہیں کہ میں باقاعدگی سے عبقری پڑھ رہی ہوں‘ میری امی کو کچھ عرصے سے گھنٹوں‘ ٹانگوں اور جوڑوں میں درد محسوس ہورہا تھا جو بڑھتے بڑھتے اتنا ہوگیا کہ اٹھنا بیٹھنا نماز پڑھنا مشکل ہوگیا۔ میں خود امی کو ہر ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی‘ واپڈا ہسپتال گئے وہاں انہوں نے چھ قسم کے ٹیسٹ کیے جو تمام کلیئر تھے‘ ڈاکٹر نے کہا ویٹ کم کریں‘ میڈیسن دے دیں‘ وہ لیتی رہیں پر کوئی فرق نہ پڑا۔ پھر میں ان کو سی ایم ایچ لے کر گئی وہاں انہوں نے دس قسم کے ٹیسٹ کیے تمام کلیئر تھے‘ انہوں نے وٹامن کی میڈیسن دے دیں اور کہا دودھ زیادہ پیا کریں۔ وہ لیتی رہیں لیکن اس سے بھی کوئی فرق نہ پڑا اور مسئلہ بڑھتا جارہا تھا پھر ایک دن کسی حکیم کے پاس گئیں۔ انہوں نے موٹے موٹے کیپسول بنا کر دے دئیے جس سے امی کامعدہ خراب ہوگیا وہ چھوڑ دیں۔
پھر میں ان کو ہومیو پیتھک کے پاس لے کر گئی انہوں نے گیس‘ معدہ کی دوائیاں پکڑا دیں وہ امی لیتی رہیں پھر بھی کوئی فرق نہ پڑا۔ پھر ایک دن امی مجھے کہتی ہیں کہ تم میرے ساتھ چلو یہاں جو مقامی ڈاکٹر ہیں وہاں سے میں چیک اپ کروا لیتی ہوں۔ میں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھی عبقری پڑھ رہی تھی تو میں نے امی سے کہا امی جی عبقری میں بھی کافی میڈیسن ہیں‘ لوگ لیتے ہیں بہت تعریف کرتے ہیں تو امی کہنے لگیں تم لوگوں کو تومیری کوئی پروا نہیں کہ مجھے بھی کوئی میڈیسن منگوادو۔ میں نے کہا ٹھیک ہے‘ میں ابھی کال کرکے آرڈر بک کرواتی ہوں۔ پھر میں نے ساری میڈیسن کے بارے میں پڑھا لیکن چونکہ امی کی بیماری کا کچھ کنفرم نہیں تھا تو مجھے میڈیسن کی بھی سمجھ نہیں آرہی تھی۔ میں نے دفتر کال کی اور ان سے کہا کہ میری امی کے ساتھ یہ پرابلم ہیں بیماری کا پتانہیں تو میں کونسی دوا منگواؤں یا لاہور کال کروں تو انہوں نے کہا اگر آپ کو معلوم نہیں تو ’’سترشفائیں‘‘ منگوالیں۔ ان کے کہنے پر میں نے ’’سترشفائیں‘‘ اور تین کلو شہد کا آرڈر بک کروادیا۔ شہد توامی اورباجی نے ویسے ہی منگوالیا تھا۔ کھانے کیلئے امی کومیں نے کہہ دیا کہ میں نے ’’سترشفائیں‘‘ منگوالی ہے تو امی نے کہا چلو میرے ساتھ میں نے مقامی ڈاکٹر کے پاس جانا ہے۔ خیر امی کے ساتھ میں چلی گئی۔ وہاں ڈاکٹر صاحب نے پھر تین ٹیسٹ کروائے اور طاقت کی دوائیوں سے شاپر بھر کر 4500 روپے دے کر گھر آگئے۔
امی نے بڑے شوق سے مقامی ڈاکٹر کی دوائیاں شروع کردیں۔ چند دن بعد ڈاکخانہ کے ذریعے آرڈر موصول ہوگیا۔ میڈیسن’’سترشفائیں‘‘ دیکھنے کا بڑا شوق تھا وہ پارسل میں نے امی کے سامنے کھولا۔ چھوٹی سی ڈبیا تھی‘ ہم سمجھ رہے تھے اس میں پھکی ہوگی لیکن جب کھولا تو اس میں معجون تھی۔ امی کہنے لگیں یہ دوائی ہے جس کی اتنی تعریفیں سنارہی تھی۔ اس سے مجھے کیا فرق پڑے گا۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں منگوائی ہے تواب استعمال کرلیں۔
ساتھ ساتھ امی اُس مقامی ڈاکٹر کی دوائیاں لیتی رہیں اور ’’سترشفائیں‘‘ بھی لیتی رہیں۔ ایک دن امی کہنے لگیں دیکھا ڈاکٹر کی دوائیاں کتنی اچھی ہیں میں تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہورہی ہوں۔ میں بھی چپ ہوگئی۔ ڈاکٹر کی دوائیاں ختم ہوگئیں وہ امی نے دوسری بار نہ منگوائیں بس ’’سترشفائیں‘‘ لیتی رہیں۔ رمضان شروع ہوگیا‘ امی نے معدہ کے لیے تین قسم کی دوائیاں منگوالیں کیونکہ ان کا معدہ ہمیشہ خراب رہتا ہے‘ میڈیسن کے بغیر وہ روزہ نہیں رکھ سکتیں۔ ایک دن سحری کے ٹائم امی نے مجھے کہا بشریٰ یہ ’’ستر شفائیں‘‘ ختم ہونے والی ہے مجھے ایک اور ڈبی منگوا دو۔
میں نے کہا کیوں خیریت پسندآگئی ہے کیا…؟؟؟ امی نے کہا میں تو حیران ہوں 20 روزے گزرگئے اور میں نے ایک دن بھی معدہ کی میڈیسن نہیں لی وہ اسی طرح بند پڑی ہیں۔ میرا تو معدہ اس سے ٹھیک ہوگیا ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ جو مجھے گھٹنوں کی بیماری تھی جس کا کسی ڈاکٹر کو پتا نہیں چل رہا تھا تو یہ اُس مقامی ڈاکٹر کا کمال نہیں بلکہ یہ بھی ’’سترشفائیں‘‘ کا کمال تھا جس کا مجھے آج پتا چلا کیونکہ وہ تو میں نے ایک بار لے کر چھوڑ دی تھیں اور ستر شفائیں آج بھی لے رہی ہوں اور بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں میں تو حیران ہوں کیسا کمال ہے اس چھوٹی سی ڈبی میں۔ امی نے کہا ایک ڈبی میرے لیے اور ایک اپنی نانی اماں کیلئے منگوالو۔ انہوں نے بھی ساری زندگی بیماریوں میں گزار دی۔ باجی کہنے لگی میرے لیے اکسیرالبدن منگوالو۔ اب میں نے امی کیلئے ’’سترشفائیں‘‘ کے ساتھ جوہرشفاء مدینہ بھی منگوالی ہے اور امی کومیں نے کہا یہ حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی صاحب کا بہت بڑا کارنامہ اور خدمت خلق کا مخلصانہ قدم ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو اس کا اجر دے جنہوں نے بیمار اور پریشان لوگوں کو مصیبتوں کے دلدل سے نکالنے کا نیک عزم کیا ہے۔
قارئین کرام! آپ بھی ستر شفائیں ضرور ٹرائی کریں ہر قسم کی بیماری کیلئے اکسیر ہے۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے۔ جس کیلئے میں نے یہ کہانی آپ کو سنائی۔ اللہ تعالیٰ حکیم صاحب کوصحت اور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ (آمین)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں